Orhan

Add To collaction

آتشِ عشق

آتشِ عشق از سیدہ قسط نمبر10

روحان ہسپتال کے روم کے باہر چکر لگا رہا تھا۔۔۔۔۔روحان آپ پریشان نہیں ہوں مور ٹھیک ہو جائیں گی۔۔۔۔انابیہ سے روحان کی پریشانی دیکھی نہیں جا رہی تھی بیا میں کیسے نا ہو پریشان میری بہن نہیں رہی میری ماں زندگی موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔۔۔۔روحان سر پکڑ کے فرش پہ بیٹھ گیا روحان۔۔۔۔۔انابیہ نے آگے بڑھ کر روحان کے آنسوں صاف کیے۔۔۔۔ میں ٹوٹ گیا ہوں پوری طرح۔۔۔۔۔میری ہمت بھی نہیں ہے کیسے میں اپنی بہن کی لاش دیکھوں گا۔۔۔۔۔۔ روحان حوصلہ رکھیں۔۔۔۔۔ روحان۔۔۔۔۔کیا ہوگیا میرے بھائی۔۔۔۔تبھی عارف بھی روحان کے پاس آیا میرے بھائی۔۔۔۔۔روحان عارف کے گلے لگ کا پھوٹ پھوٹ کے رونے لگا۔۔۔۔۔ روحان تو ہمت نہیں رکھے گا تو کیسے چلے گا۔۔۔۔۔عارف روحان کو سمبھال نے کوشش کر رہا تھا روحان حفصہ۔۔۔۔۔۔عارف آگے کچھ کہہ نا سکا۔۔۔ عارف مجھے میں ہمت نہیں ہے میں تو اپنی بہن کو زندہ جیتا جاگتا چھوڑ کر آیا تھا لیکن آغا جان نے کیا کیا۔۔۔۔ روحان پھر ۔۔۔۔۔۔میں چلا جاؤں۔۔۔۔۔۔ روحان عارف بھائی ٹھیک کہہ رہے ہیں انہیں جانے دیں۔۔۔۔انابیہ نے کہا ٹھیک ہے تو چلا جا۔۔۔۔ انابیہ روحان کا خیال رکھنا۔۔۔۔۔عارف نے انابیہ سے کہا اور جلد ہی نکال گیا کراچی کے لئے۔۔۔۔۔


ورقہ۔۔۔۔میرے بھائی۔۔۔۔جب لوگوں نے پولیس کو کال کی تو اتفاق سے آزار ڈیوٹی پہ تھا وہ اپنے چھوٹے بھائی کو ایسے دیکھ کر حیران رہے گیا سر یہ لڑکی بھی ہے۔۔۔۔۔لیکن زندہ نہیں ہے جلدی ہسپتال چلو جلدی۔۔۔۔۔آزار نے ورقہ کو اٹھایا اور جلدی ہسپتال کے جانب روانہ ہوا۔۔۔۔ دونوں کو ہسپتال لیا گیا تو معلوم ہو لڑکی وہی مر گئی تھی لیکن ورقہ زندہ ہے ڈاکٹر کچھ بھی کریں میرے بھائی کو بچا لیں۔۔۔۔آزار نے التجا کرتے ہوۓ کہا دیکھیں حالت نازک ہے میں اپنی پوری کوشش کرو گا۔۔۔۔ڈاکٹر کہہ کر چلے گئے احمد وہ لڑکی کون ہے۔۔۔۔؟ صاحب میں نے پتا کیا ہے صاحب وہ ورقہ کے یونیورسٹی میں ہی پڑھتی ہے۔۔۔۔ کیا نام ہے اسکا۔۔۔۔؟کہیں حفصہ تو نہیں۔۔۔؟آزار کو سب پتا تھا جی سر۔۔۔۔! میرے مالک۔۔۔۔!یہ کیا ہوگیا میرا بھائی کیسے اس درد کو برداشت کرے گا۔۔۔۔۔آزار تو سر پکڑ کے بیٹھ گیا اسکے گھر سے کوئی آیا نہیں ؟ صاحب لڑکی یہاں نہیں رہتی سوات سے ہے احمد نے بتایا حفصہ۔۔۔۔!!!!تبھی ایک لڑکی پریشان بھاگتی ہوئی آئی کون ہیں آپ؟آزار نے پوچھا۔۔۔۔۔ میں حفصہ کی دوست ہوں کہاں ہے حفصہ۔۔۔۔؟ بولیں کہاں ہے چپ کیوں ہیں میڈم آپ کی دوست نہیں رہیں۔۔۔۔۔احمد نے کہا کیا۔۔۔۔!!!!میرے مالک۔۔۔۔حفصہ۔۔۔۔اسے جس چیز کا ڈر تھا وہی ہوا۔۔۔۔۔مار دیا انہوں نے اسے۔۔۔۔انشرا جانے عزیز دوست کو کھونے کے درد میں رو رہی تھی کس کا ڈر تھا کیا نے کیا۔۔۔۔؟؟؟آزار نے پوچھا اسکے آغا کا کام ہوگا ضرور یہ وہ ورقہ سے محبت کرتی تھی یقیناً انھیں پتا چل گیا ہوگا۔۔۔۔۔ احمد تم یہیں رہو گے اس لڑکی کے گھر سے کوئی بھی آتا ہے مجھے بتاؤ گے.... ٹھیک ہے سر۔۔۔۔۔


نواب وہ لوگ نکال گئے۔۔۔۔۔آغا جان نے آہستہ سے نواب خان سے کہا جی آغا جان جیسی کام ختم ہوا وہ لوگ فوراً ہی نکال گئے تھے اب تک تو ہو سکتا ہے پوہچ چکے ہوں۔۔۔۔۔دونوں ہسپتال میں ہی تھے لیکن ورقہ سے تھوڑے فاصلہ پہ تھے۔۔۔۔ کیا ہوگا انابیہ۔۔۔۔اگر مور کو کچھ ہوگیا تو میں کیا کروں گا۔۔۔۔میرا تو کوئی بھی نہیں رہے گا ورقہ کسی چھوٹے بچے کی طرح انابیہ سے کہہ رہا تھا سب ٹھیک ہوگا مور کو کچھ نہیں ہوگا میں ہوں آپ کے ساتھ ہوں فکر نہیں کریں۔۔۔۔انابیہ ہر طرح سے روحان کو سمبھال نے کی کوشش کر رہی تھی ہاں تم ہو۔۔۔۔روحان نے انابیہ کا ہاتھ تھامتے ہوۓ کہا کچھ ہی دیر بعد ڈاکٹر باہر آے۔۔۔۔روحان بھاگتے ہوۓ انکے پاس گیا ڈاکٹر میری مور۔۔۔۔ٹھیک تو ہیں نا وہ حوصلہ رکھے۔۔۔۔انسان کا آنا اور جانا اسکے بس میں ہے۔۔۔۔آپ کی والدہ نہیں رہیں۔۔۔۔۔ ڈاکٹر کے الفاظ سنتے ہی روحان کو جھٹکا لگا۔۔۔۔۔ روحان۔۔۔۔آپ۔۔۔انابیہ آگے بڑھی۔۔۔۔بیا میں ٹھیک ہوں۔۔۔۔ہاں میں ٹھیک ہوں۔۔۔۔روحان کھتا ہوا پیچھے قدم لینے لگا میں ٹھیک ہوں۔۔۔۔۔ہاں۔۔۔روحان کھتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔۔۔ روحان۔۔۔۔۔!!!!بیا نے اسکے پیچھے جانا چاہا لیکن آغا جان نے روک دیا۔۔۔۔۔ رہنے دو کچھ پل تنہا۔۔۔۔۔نواب چلو باقی کام ہم نے ہی دیکھنا ہے۔۔۔۔۔۔۔آغا جان اور نواب صاحب چلے گئے۔۔۔۔ مور آپ بھی چلی گئیں۔۔۔۔میں کیا کروں گی اب روحان کو کون سمبھالے گا۔۔۔۔بیا بنچ پہ بیٹھی خاموشی سے آنسوں بہا رہی تھی اسکی ماں اسکے ایک بار پھر چھوڑ گئیں تھی۔۔۔۔۔ روحان باہر بلکول فضاء کی طرح خاموش بیٹھا تھا اندر ایک طوفان تھا آنکھوں سے آنسوں بہہ رہے تھے۔۔۔۔اس نے اپنے ہاتھوں سے بالوں کو جکڑا ہوا تھا کیا ہوگیا۔۔۔۔۔پل بھر میں میری دنیا الٹ گئی۔۔۔۔میری مور میری بہن دونوں چلے گے وہی تو خاندان تھے میرا۔۔۔۔۔۔میں چھوڑوں گا نہیں آغا اور نواب خان تم دونوں کو۔۔۔۔۔۔۔میرے پیاروں کے قاتل ہو تم لوگ۔۔۔روحان نے سوچ لیا تھا اسکے اب کیا کرنا ہے۔۔۔۔


عارف حفصہ کی باڈی لینے ہسپتال پوھچا۔۔۔۔۔۔آپ کون لگتے ہیں انکے۔۔۔۔۔۔آزار نے پوچھا۔۔۔۔ میں اسکے بھائی کا دوست ہوں۔۔۔ انکے گھر والے لینے کیوں نہیں آے۔۔۔۔۔ حفصہ کی والدہ نے جب حفصہ کی ڈیتھ کا سنا تو وہ برداشت نہیں کر سکی۔۔۔۔ آزار کو بھی دکھ ہوا۔۔۔۔۔ سر انکے ساتھ ایک لڑکا بھی تھا۔۔۔۔اسکا کیا ہوا ۔۔۔۔۔۔روحان نے عارف کو بتایا تھا وہ میرا بھائی ہے حفصہ اور ورقہ دونوں پسند کرتے تھے ایک دوسرے کو۔۔۔۔اور ابھی میرا بھائی اندر زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔۔۔۔ اَللّهُ اسے صحت اور زندگی دے..... مسٹر عارف۔۔۔۔ابھی آپ انکی باڈی لیں جائیں۔۔۔۔لیکن یاد رہے جس کی وجہ سے میرا بھائی اس حال میں ہے میں میں اسے چھوڑوں گا نہیں۔۔۔۔۔آزار نے دانتوں کو پستے ہوۓ کہا فکر نہیں کریں ہم بھی ساتھ ہیں آپ کے۔۔۔۔روحان بھی کسی کو بخشنے والا نہیں۔۔۔۔ اچھی بات ہے پھر۔۔۔۔۔


حفصہ میری جان مجھے بے چین کر کے وہاں کتنے آرام سے سو رہی ہو۔۔۔۔میرے دل کی ملکہ۔۔۔۔۔معاف کردینا مجھے میں تمہاری حفاظت نہیں کر سکا لیکن جنہوں نے تمہارے ساتھ یہ سب کیا تھا وہ اپنے انجام تک پوھچ چکے ہیں۔۔۔۔مجھے تو اس لمحہ کا انتظار ہے جب میں تمہارے پاس ہونگا۔۔۔۔میرے دل سے پوچھو کتنا بے چین ہے تمہارے پاس آنے کے لئے۔۔۔۔سیاہ مٹی نے تمھیں خود میں سمو لیا۔۔۔۔۔تم اکیلے ہی موت کے سفر پہ نکال گئی۔۔۔۔۔میرا انتظار بھی نہیں کیا۔۔۔۔ورقہ ہمیشہ کی طرح حفصہ کی تصویر سے بتائیں کررہا تھا اسکے کمرے کے دروازہ پہ اسکی امی اور بھائی کھڑے اسکا درد سن رہے تھے آزار میرے بچے کی یہ حالت دیکھ کر میرا کلیجہ کٹتا ہے جوانی میں درد ملا ہے اسے۔۔۔۔۔میرا بچہ سارا دن کچھ نہیں کہتا لیکن دیکھو رات کو تنہائی میں کیسے تڑپتا ہے۔۔۔۔۔میرے مالک میرے بچے کا یہ درد ختم کردے سالوں سے اس درد میں جل رہا ہے۔۔۔۔۔وہ ماں تھی اولاد کا درد دیکھا نہیں جا رہا تھا آزار نے ماں کو گلے لگایا۔۔۔۔امی اس رب کے علاوہ کسی سے امید نہیں بہت جلد میرا پہلے والا ورقہ واپس آے گا.

   0
0 Comments